class 12th urdu chapter 1 question answer
Mitti Ka Tel Question Answer
مٹّی کا تیل
آپ بتائیے
سوال ـ آگ، ہوا، پانی اور خاک میں سب سے کم تر کس کو سمجھا جاتا ہے؟
جواب ـ آگ، ہوا، پانی اور خاک میں سب سے کم تر خاک کو مانا جاتا ہےـ
سوال ـ مٹّی کے ساتھ دنیا کیا کیا سلوک کرتی ہے؟
جواب ـ آگ ہوا پانی اور مٹّی میں سب سے بے حقیقت چیز مٹی ہے جو تمام مخلوقات کے پیروں تلے روندی جاتی ہے۔ پانی کے زور کے ساتھ بہہ جاتی ہے۔ ہوا کے جھونکے سے اڑ جاتی ہے اور آ گ کی تمازت اسے جلایا کرتی ہے مگر یہ مٹی اف تک نہیں کرتی۔ دیکھنے میں مٹی کی یہ بےچارگی اور ذلت پر ترس اتا ہے۔ لیکن اگر خود اس مٹی سے سوال کیا جائے تو وہ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرے گی کہ میری شان سب سے بڑی اور نرالی بنائی۔ کیونکہ انسان جو اشرف المخلوقات ہے۔ مٹی سے ہی پیدا ہوتا ہے اور مٹی میں ہی فنا ہو جاتا ہے۔
سوال ـ چنبیلی اور موتیا کے تیل سے بھی اہم مٹی کا تیل ہے۔ کیسے؟
جواب ـ چمبیلی اور موتیا کا تیل اپنی خوشبو کی وجہ سے مٹی کے تیل سے بہتر مانا جاتا ہے۔ بڑے بڑے خوبصورت اور نازک دماغ لوگ موتیا اور چنبیلی کے تیل کو سر پر چڑھائے رکھتے ہیں۔ مگر ضرورت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو مٹی کا تیل یعنی یہ گندا سڑا ہوا پانی تمام تیلوں سے بڑھ کر ہے۔ کیونکہ پوری دنیا میں اسی کے دم سے اجالا ہے۔ اگر گیس اور بجلی کی روشنی نے اب مٹی کے تیل کو مات کرنا شروع کر بھی دیا ہے تو بھی اس کا اثر ابھی تک پوری دنیا میں باقی ہے ۔ اوسط اور ادنی درجے کے لوگ جن کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ وہ مٹی کے تیل کے علاوہ اور کچھ نہیں جلا سکتے۔
سوال ـ مٹی کا تیل دیکھ کر لوگ کیوں ناک بھوں چڑھاتے ہیں ؟
جواب ۔ دوسرے تیلوں میں خوشبو ہوتی ہے اسلئے لوگ انہیں سر پر چڑھائے رہتے ہیں۔ جبکہ مٹّی کے تیل بدبودار ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگ اسے دیکھ کر ناک بهوں چڑھاتے ہیں۔
سوال ۔ مٹّی کا تیل تمام تیلوں سے کیوں بڑھ چڑھ کر ہے؟
جواب ۔ ضرورت کے لحاظ سے مٹی کا تیل تمام تیلوں سے بڑھ چڑھ کر رہے ہیں کیونکہ آج اسی کے دم سے پوری دنیا میں روشنی ہے۔ بھلے ہی امیروں نے مٹّی کے تیل کے بجائے گیس اور بجلی کہ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ پھر بھی مٹّی کے تیل کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔ اوسط اور ادنیٰ درجے کے لوگ یعنی غریب لوگ جن کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے، آج بھی مٹّی کے تیل کی مدد سے ہی اپنے گھروں میں روشنی کرتے ہیں۔ یہی تیل روشنی میں لڑکوں کو سبق یاد کراتا ہے۔ جوانوں کو حسن افروزی کے جلوے دکھاتا ہے اور بوڑھوں کو ٹھوکروں سے بچاتا ہے۔ اسی مٹی کے تیل کی روشنی میں نمازی نماز پڑھتے ہیں اور پجاری پوجا کرتے ہیں۔
سوال ۔ مٹّی کا تیل بالکل بے غرض اور بے تعلّق ہے۔ کیسے؟
جواب ۔ مٹی کا تیل بالکل بے غرض اور بے تعلق مانا جاتا ہے کیونکہ اس کی روشنی میں چاہے شراب خوری ہو یا عبادت الہٰی۔ اسے صرف روشنی دینے سے کام ہوتا ہے۔ مٹی کے تیل کی روشنی میں چاہے گناہ کے کام ہوں یا نیکیاں ہوں یہ سبھی لوگوں کو ایک برابر ہی روشنی دیتا ہے۔مصنف مٹی کے تیل سے سوال بھی کرتے ہیں کہ کیا تو یہ امتیاز نہیں کر سکتا کہ جو لوگ تمہاری روشنی میں گناہ کرتے ہیں تو انہیں گناہوں سے بچائے یا کم سے کم انہیں گناہ کرنے میں مدد نہ دے۔ کیا تجھ میں اتنی طاقت نہیں کہ خدا کے نافرمان انسان کو اپنے آتشی طماچے سے خبردار کر دے۔
مختصر گفتگو
class 12th urdu chapter 2 question answer
سوال ۔ مٹّی کی بے چارگی اور ذلّت پر کیوں ترس آتا ہے؟
جواب ۔ خدا کے بنائے ہوئے چار عنصر آ، ہوا، پانی اور مٹی میں سب سے زیادہ بے حقیقت اور ذلیل چیز مٹی ہے۔ جو دنیا کے سبھی مخلوقات کے پیروں تلے روندی جاتی ہے۔ مٹی پانی کی زور کے ساتھ بہہ جاتی ہے۔ ہوا کے جھونکے سے اڑ جاتی ہے۔ اور آگ کی تمازت اسے جلایا کرتی ہے۔ مگر یہ مٹی اڑ تک نہیں کرتی۔ اس لیے اس کی بیچارگی اور ذلت پر ترس آ تا ہے۔ لیکن اگر خود اس مٹی سے سوال کیا جائے تو یہ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرے گی کہ اللہ نے میری شان سب سے بڑی اور نرالی بنائی۔ ہر چیز کا وجود مجھ سے تیار کیا۔ خاص کر انسان جو اشرف المخلوقات مانا جاتا ہے وہ بھی مجھ سے ہی پیدا ہوتا ہے اور ایک دن مر کر مجھ میں ہی فنا ہو جاتا ہے۔
سوال ۔ مٹّی کی تہہ میں کون کون سے خزانے قدرت نے چھپا رکھے ہیں؟
جواب ۔ مٹی کی تہ میں قدرت نے وہ نایاب خزانے چھپا کر رکھے ہیں کہ جن کو کام میں لا کر انسان ادمی کہلاتا ہے۔ ورنہ جانوروں کی طرح زندگی بسر کرتا۔ اس میں اور چیزیں تو خیر اپنی جگہ پر ہیں لیکن مٹی کے بعض ٹکڑوں کی تہ میں ایک قسم کا چکنا بدبودار پانی پایا جاتا ہے جس کو لوگ مٹی کا تیل کہتے ہیں۔ جس کے دم سے پوری دنیا میں اُجالا ہے۔ یہی تیل دنیا کے سبھی کل کارخانوں میں کام آتا ہے۔ یہی وہ چیز ہے جس کے دم پر دنیا کی مشہور سواری موٹر کار زمین پر دوڑتی چلتی ہے۔ اسکے علاوہ بھی قدرت نے کوئلہ، سونا، ہیرا، لوہا، ایلومینیم جیسے لاتعداد قیمتی نباتات اسی مٹّی کی تہہ میں چُھپا رکھے ہیں۔
سوال ۔ مٹّی کا تیل انسان کا شریکِ غم ہے۔ کیسے؟
جواب ۔ مٹّی کا تیل صرف دنیا کو روشن ہیں نہیں کرتا بلکہ یہ غم کی رات میں، جدائی کی رات میں جب غم کو بانٹنے والا کوئی غمگسار پاس نہ ہوتا ہے تو یہ مٹّی کا تیل جل جل کر اپنا وجود فنا کر دیتا ہے۔ اور انسان کا شریکِ غم بن کر باعثِ تسلّی ہوتا ہے۔ اسلئے مٹّی کے تیل کو انسان کا شریکِ غم کہا گیا ہے ۔
سوال ۔ راک فیلر کون تھا اور وہ دولت مند کیسے بنا؟
جواب ۔ راک فیلر ایک امریکی تاجر تھا۔ جو مٹّی کے نیچے رہنے والے اسی بدبودار تیل یعنی مٹّی کے تیل کی بدولت لاتعداد دولت کا ملک بنا۔ مٹّی کا تیل دوسرے ملک کے ہاتھوں میں رہنے کی وجہ سے ہی ہندوستان کی دولت کو غیروں میں بانٹ رہا ہے۔
تفصیلی گفتگو
class 12th urdu kahkashan book chapter 2 bihar board
سوال ۔ اللہ تعالیٰ نے مٹّی کے تیل میں کیا کیا خوبیاں رکھی ہیں؟ سبق کے حوالے سے بتائیے۔
جواب ۔ مٹی کا تیل مٹی کی تہ میں دبا ہوا وہ نایاب خزانہ ہے جس کو کام میں لا کر انسان ادمی کہلاتا ہے۔ ورنہ آ ج بھی یہ انسان جانوروں کی طرح ہی زندگی بسر کرتا۔ مٹی کا تیل زمین کے نیچے پایا جانے والا ایک قسم کا چکنا اور بدبودار پانی ہوتا ہے۔ جسے لوگ مٹی کا تیل کہتے ہیں۔ دوسرے خوشبودار تیلوں کو لوگ بھلے ہی اپنے سر پر چڑھائے رکھتے ہیں لیکن جہاں مٹی کے تیل کی بات آ تی ہے لوگ اپنا ناک ڈھک لیتے ہیں۔ لیکن اگر ضرورت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ گندا سڑا ہوا پانی باقی سبھی تیلوں سے بڑھ چڑھ کر ہے ۔آج کل پوری دنیا میں اسی کے دم سے اجالا ہے۔ بجلی اور گیس نے بھلے ہی مٹی کے تیل کی جگہ لینا شروع کر دیا ہے۔ لیکن یہ صرف امیروں کے گھروں تک ہی محدود ہے۔ آج بھی دنیا کی زیادہ تر آبادی جو اوسط اور ادنیٰ درجے کے لوگ ہیں وہ مٹی کے تیل کے علاوہ اور کچھ نہیں جلا سکتے۔
یہی تیل روشنی میں لڑکوں کو سبق یاد کراتا ہے۔ جوانوں کو حسن افروزی کے جلوے دکھاتا ہے۔ اور بوڑھوں کو ٹھوکروں سے بچاتا ہے۔ اسی کی روشنی میں نمازی نماز پڑھتے ہیں اور پجاری پوجا کرتے ہیں۔ وعظ اور کتھا کے جلسے ہوتے ہیں۔ یہی وہ تیل ہے جو چوروں کو چوری میں مدد دیتا ہے اور پولیس کو چور پکڑنے میں لالٹین دکھاتا ہے۔ غم کی رات ہو یا جدائی کی رات جب کوئی غم گسار پاس نہ ہوتا ہے تو مٹی کا تیل جل جل کر اپنا وجود فنا کر دیتا ہے اور انسان کا شریک غم بن کر اسے تسلّی دیتا ہے۔ یہی تیل دنیا کے سبھی کل کارخانوں میں کام آتا ہے۔ یہی وہ چیز ہے جس کے دم پر دنیا کی مشہور سواری موٹر کار زمین پر دوڑتی چلتی ہے۔
اللہ نے مٹی کے تیل کو بالکل بے غرض اور بے تعلق بنایا ہے۔ یعنی اس کی روشنی میں چاہے شراب خوری ہو یا عبادت، گناہ کے کام ہو یا نیکیاں ہوں، مٹی کے تیل کو صرف روشنی دینے سے کام ہوتا ہے۔ وہ نیک اور بد لوگوں میں کوئی فرق نہیں کرتا۔
سوال ۔ بجلی کی روشنی آنے کے بعد بھی مٹّی کے تیل کی اہمیت کس طرح باقی ہے؟
جواب ۔ آج بھلے ہی بجلی کی روشنی اور گیس کے آ جانے سے بہت سارے لوگوں نے اس کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ لیکن پھر بھی اس سے مٹی کے تیل کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔ ابھی بھی مٹی کے تیل کا اثر پوری دنیا میں باقی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بجلی اور گیس ابھی تک دنیا کے سبھی لوگوں تک نہیں پہنچ پائی ہے۔ اس کی پہنچ صرف ان لوگوں تک ہے جو اعلی درجے کے ہیں۔ جن کے پاس دولت اور روپیہ پیسے کی کوئی کمی نہیں ہے۔ جبکہ دنیا میں تعداد کے مطابق اگر دیکھا جائے تو سب سے زیادہ تعداد متوسط درجہ اور ادنیٰ درجہ کے لوگوں کی ہے۔ اعلی درجے کے لوگ تعداد میں کافی کم ہیں۔
اسی لیے مصنف کہتے ہیں کہ اگر گیس اور بجلی کی روشنی نے اب مٹی کے تیل کو مات کرنا شروع کر بھی دیا ہے تو بھی اس مٹی کے تیل کا عالمگیر اثر ابھی تک باقی ہے۔ کیونکہ متوسط درجہ اور ادنیٰ درجے کے آدمی جو دنیا میں سب سے زیادہ تعداد رکھتے ہیں۔ مٹی کے تیل کے سوا اور کچھ نہیں جلا سکتے۔ یہی تیل روشنی میں لڑکوں کو سبق یاد کراتا ہے۔ نوجوانوں کو حسن افروزی کے جلوے دکھاتا ہے۔ اور بوڑھے بزرگوں کو ٹھوکروں سے بچاتا ہے۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ بجلی کی روشنی آ جانے کے بعد بھی مٹی کے تیل کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔ کیونکہ بجلی کا خرچ برداشت کر پانا ایک عام انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔عام اور اوسط درجے کے لوگوں کے لیے تو مٹی کا تیل ہی کام آتا ہے۔
سوال ۔ دنیا کے چار عناصر میں مٹّی کا مرتبہ کس طرح بلند ہے؟
جواب ۔ اللہ پاک نے دنیا میں جو چار عنصر آ، ہوا، پانی اور خاک بنایا ہے۔ اس میں سب سے زیادہ بے حقیقت اور معمولی خاک یعنی مٹی کو سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ مٹی اللہ کے بنائے سبھی مخلوقات کے پیروں تلے روندی جاتی ہے۔ یہ مٹی پانی کے زور کے ساتھ بہہ جاتی ہے۔ ہوا کے جھونکے سے اُڑ جاتی ہے۔ اور آگ کی گرمی اسے جلایا کرتی ہے۔ مگر پھر بھی یہ اُف تک نہیں کرتی۔ دیکھنے میں اس مٹی کی بےچارگی اور ذلت پر ترس آتا ہے۔ لیکن خود اس مٹی سے اگر سوال کیا جائے تو یہ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرے گی کہ میری شان سب سے بڑی اور نرالی بنائی۔ ہر چیز کا وجود میرے وجود سے تیار کیا۔ خاص کر انسان جسے پوری دنیا میں اشرف المخلوقات سمجھا جاتا ہے وہ بھی مجھ سے ہی پیدا ہوتا ہے اور مجھ میں ہی فنا ہو جاتا ہے۔
اسی مٹی کی تہہ میں قدرت نے کئی نایاب خزانے چھپائے ہوئے ہیں۔ جن کو مٹی کی تہہ سے نکال کر انسان کام میں لا کر آدمی کہلاتا ہے۔ ورنہ یہی انسان جانوروں کی طرح زندگی بسر کرتا۔ اور اسی مٹی کے ٹکڑوں کی تہہ میں ایک قسم کا چکنا بدبودار پانی بھی پایا جاتا ہے۔ جس کو لوگ مٹی کا تیل کہتے ہیں۔ جسے آج دنیا میں بہت قیمتی مانا چاہتا ہے۔ اس لیے بھلے ہی مٹی کو حقیر، بے حقیقت اور معمولی سمجھا جائے لیکن اصلیت تو یہ ہے کہ دنیا کے چاروں عناصر میں مٹی کا مرتبہ ہر حال میں بلند ہے۔
سوال ۔ “مٹّی کا تیل” کی روشنی میں پیرو جوان، پارسا اور بد عنوان لوگ کون کوں سا کام انجام دیتے ہیں؟
جواب ۔ مٹی کا تیل روشنی میں لڑکوں کو سبق یاد کراتا ہے۔ نوجوانوں کو حسن افروزی کے جلوے دکھاتا ہے۔ بوڑھے بزرگوں کو ٹھوکروں سے بچاتا ہے۔ اسی کی روشنی میں نمازی نمازیں پڑھتے ہیں۔ پجاری پوجا کرتے ہیں۔ وعظ اور کتھا کے جلسے ہوا کرتے ہیں۔ یہی وہ تیل ہے کہ جو چور کو چوری میں مدد بھی دیتا ہے اور پولس کو چور پکڑنے میں لالٹین بھی دکھاتا ہے۔ غم کی رات میں یا پھر جدائی کی رات میں جب غم کو بانٹنے والا کوئی غمگسار پاس میں نہ ہو تو مٹی کا تیل جل کر اپنا وجود فنا کر دیتا ہے۔ اور انسان کا شریکِ غم بن کر اس کے تسلی کا باعث بن جاتا ہے۔
اسی مٹی کے تیل کی روشنی میں شراب خوری بھی ہوتی ہے اور عبادت الہی بھی ہوتی ہے۔ گناہ کرنے والے گنہگاروں کو بھی یہ روشنی دیتا ہے اور نیکیاں کرنے والے پارسا انسانوں کو بھی یہ روشنی دیتا ہے۔ مٹی کا تیل بالکل بے غرض اور بے تعلق ہوتا ہے۔ یہ اچھے اور برے لوگوں میں کوئی امتیاز نہیں کرتا۔
سوال ۔ مضمون نگار مٹّی کے تیل کے کن کن اوصاف کا قائل ہیں؟
جواب ۔ مضمون نگار کے مطابق مٹی کا تیل تمام تیلوں سے بڑھ چڑھ کر ہے۔ بھلے ہی اور دوسرے تیلوں کو لوگ خوشبودار ہونے کی وجہ سے اپنے سر پر چڑھائے رکھتے ہیں۔ لیکن مٹی کا تیل ہی وہ تیل ہے جو پوری دنیا میں اپنے دم سے اجالا کرتا ہے۔ مٹی کے تیل کی خوبی ہی ہے جس کی وجہ سے یہ اپنی روشنی میں لڑکوں کو سبق یاد کراتا ہے۔ نوجوانوں کو عشق و محبت کے جلوے دکھاتا ہے۔ بوڑھے بزرگوں کو ٹھوکر لگنے سے بچاتا ہے۔ اسی مٹی کے تیل کی روشنی میں نمازی نماز پڑھتے ہیں تو پجاری پزا کرتے ہیں۔اِس کی روشنی میں بڑے بڑے جلسے ہوا کرتے ہیں۔ یہی وہ تیل ہے جو چوروں کو چوری میں مدد دیتا ہے تو پولیس کو چوروں کو پکڑنے میں لالٹین بھی دکھاتا ہے۔ اور جب کوئی غمگین انسان کسی کی جدائی میں اکیلے رو رہا ہو، تڑپ رہا ہو، جب اس کا کوئی غم گسار اس کے پاس نہ ہو تو مٹی کا تیل ہی ہے جو اپنے وجود کو جل جل کر فنا کر دیتا ہے۔ اور ایسے وقت میں انسان کا شریک غم بن کر اِس کی تسلی کی وجہ بنتا ہے۔
مصنف کے مطابق خدا کی قدرت ہی ہے کہ مٹی کے تیل میں یہ صلاحیت پیدا ہوئی کہ آن کی آن میں شعلہ زار بن کر مقبول ہو جاتا ہے۔ اور انسان کی قسمت یہ ہے کہ برسوں ٹکر مارتا ہے، پہاڑوں دریاؤں میں سرگرداں پھرتا ہے، پھر بھی اُسے وہ تجلّی نصیب نہیں ہوتی جو وجود خاکی کو جلا کر فنا کر دے۔
مٹی کا تیل نہایت بے غرض اور بے تعلق بھی ہے۔ کیونکہ اس کی روشنی میں چاہے شراب خوری ہو یا عبادت الٰہی اسے صرف روشنی دینے سے ہی کام ہوتا ہے۔ یہ برے اور اچھے لوگوں کے بیچ میں کوئی فرق نہیں کرتا۔
قواعد
درج ذیل الفاظ کےضد بنائیں۔
بے کار ۔ کار آمد
ذلّت ۔ عزت
بدبو ۔ خوشبو
خوبصورت ۔ بدصورت
مالک ـ نوکر، غلام، خادم
روشنی ۔ اندھیرا
واحد سے جمع اور جمع سے واحد بنائیں۔
مخلوقات ۔ مخلوق
سبق ۔ اسباق
مُلک ۔ ممالک
تعلقات ۔ تعلق
تکلیف ۔ تکالیف
اعمال ۔ عمل
جملے بنا کر جنسیت ظاہر کریں۔
خوشبو ۔ مؤنث ۔ چنبیلی کے تیل کی خوشبو اچھی ہوتی ہے۔
شراب ۔ مؤنث ۔ یہ انگور سے بنی ہوئی شراب ہے۔
تیل ۔ مذکر ۔ مٹّی کا تیل، تمام تیلوں سے بڑھ کر ہے۔
خاک ۔ مؤنث ۔ ہمیں اپنے ملک کی خاک سے محبت ہے۔
مخلوق ۔ مؤنث ۔ تمام انسان و حیوان خدا کی مخلوق ہیں۔
اثر ۔ مذکر ۔ احمد پر میری باتوں کا کوئی اثر نہ ہوا۔